سورة النحل - آیت 109

لَا جَرَمَ أَنَّهُمْ فِي الْآخِرَةِ هُمُ الْخَاسِرُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

یقینا یہی لوگ آخرت میں گھاٹا پانے والے ہوں گے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یہ مکہ کے ان مسلمانوں کا تذکرہ ہے، جو کمزور تھے اور قبول اسلام کی وجہ سے کفار کے ظلم و ستم کا نشانہ بنے رہے۔ بالآخر انھیں ہجرت کا حکم دیا گیا تو اپنے خویش و اقارب، وطن، مال و جائیداد سب کچھ چھوڑ کر حبشہ یا مدینہ چلے گئے پھر جب کفار کے ساتھ معرکہ آرائی کا مرحلہ آیا تو مردانہ وار لڑے اور جہاد میں بھرپور حصہ لیا اور پھر اس کی راہ کی شدتوں اور الم ناکیوں کو صبر کے ساتھ برداشت کیا۔ ان تمام باتوں کے بعد یقیناً تیرا رب ان کے لیے غفور رحیم ہے۔ یعنی رب کی مغفرت و رحمت کے حصول کے لیے ایمان اور اعمال صالحہ کی ضرورت ہے۔ جیسا کہ مذکورہ مہاجرین نے ایمان و عمل کے عمدہ نمونہ پیش کیا تو رب کی رحمت سے وہ شاد کام ہوئے رضی اللہ عنہم و رضوا عنہ۔