وَلَا تَتَّخِذُوا أَيْمَانَكُمْ دَخَلًا بَيْنَكُمْ فَتَزِلَّ قَدَمٌ بَعْدَ ثُبُوتِهَا وَتَذُوقُوا السُّوءَ بِمَا صَدَدتُّمْ عَن سَبِيلِ اللَّهِ ۖ وَلَكُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ
اور تم لوگ اپنی قسموں (٦٠) کو آپس میں دھوکہ دہی کا ذریعہ نہ بناؤ، کہیں ایسا نہ ہو کہ کسی کا قدم اسلام پر جمنے کے بعد (تمہاری اس برتاؤ کی وجہ سے) پھسل جائے، اور اللہ کی راہ سے روکنے کی وجہ سے تمہیں سزا بھگتنی پڑے، اور (آخرت میں) تمہیں بڑا عذاب دیا جائے۔
مسلمانوں کو دوبارہ مذکورہ عہدشکنی سے روکا جا رہا ہے کہ کہیں ایسانہ ہوکہ تمہاری اس اخلاقی پستی سے کسی قوم کے قدم ڈگمگا جائیں اور کافر تمہارا یہ رویہ دیکھ کر قبول اسلام سے رُک جائیں اوریوں تم اللہ کی راہ سے روکنے کے مجرم اورسزاکے مستحق بن جاؤ۔اللہ کو بیچ میں رکھ کرجووعدے کرو، اس کی قسمیں کھاکرجوعہدوپیمان ہوں انہیں دنیوی لالچ سے توڑدینایابدل دیناتم پرحرام ہے۔توساری دنیاحاصل ہوجائے تاہم اس حرمت کے مرتکب نہ بنو۔کیونکہ دنیا ہیچ ہے۔ اللہ کے پاس جوہے وہی بہترہے۔