وَيَوْمَ نَبْعَثُ مِن كُلِّ أُمَّةٍ شَهِيدًا ثُمَّ لَا يُؤْذَنُ لِلَّذِينَ كَفَرُوا وَلَا هُمْ يُسْتَعْتَبُونَ
اور آپ اس دن کو یاد کیجیے جب ہر گروہ سے ہم ایک گواہ (٥٢) کھڑا کریں گے پھر کافروں کو (بولنے کی) اجازت نہیں دی جائے گی اور نہ ہی ان سے کہا جائے گا کہ وہ اپنا عذر پیش کریں۔
قیامت کامنظر: ان آیات میں قیامت کامنظرپیش کیاجارہاہے جب اللہ کی عدالت قائم ہوگی۔ہراُمت پراس اُمت کاپیغمبرگواہی دے گاکہ انہیں اللہ کاپیغام پہنچادیاگیاتھا۔لیکن انہوں نے اس کی پروا نہیں کی۔ ان کافروں کوعذرپیش کرنے کی اجازت بھی نہیں دی جائے گی اس لیے کہ ان کے پاس حقیقت میں کوئی عذریاکوئی حجت ہوگی ہی نہیں اور نہ ان سے رجوع یاعتاب دورکرنے کامطالبہ کیاجائے گاکیونکہ اس کی ضرورت بھی اس وقت پیش آتی ہے،جب کسی کوگنجائش دینا مقصود ہو۔ ’’ لایُسْتَعْتَبُوْنَ‘‘ کے ایک معنی یہ بھی کیے گئے ہیں کہ انہیں اپنے رب کوراضی کرنے کاموقع نہیں دیاجائے گا۔ کیونکہ وہ موقع تو انہیں دنیا میں دیا جاچکا جو دارالعمل ہے۔ آخرت تو دارالجزا ہے۔ وہاں تو اس چیزکابدلہ ملے گاجوانسان دنیا میں کر کے گیا ہو گا۔ وہاں کچھ کرنے کاموقع کسی کو نہیں ملے گا۔