ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا عَبْدًا مَّمْلُوكًا لَّا يَقْدِرُ عَلَىٰ شَيْءٍ وَمَن رَّزَقْنَاهُ مِنَّا رِزْقًا حَسَنًا فَهُوَ يُنفِقُ مِنْهُ سِرًّا وَجَهْرًا ۖ هَلْ يَسْتَوُونَ ۚ الْحَمْدُ لِلَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ
اللہ ایک زر خرید غلام کی مثال (٤٦) بیان کرتا ہے جس کے پاس کوئی قدرت نہیں ہوتی اور ایک ایسے شخص کی جس کو ہم نے اپنی جانب سے اچھی کشادہ روزی دی ہے پس وہ اس میں سے پوشیدہ طور پر اور دکھا کر خرچ کرتا ہے، کیا یہ لوگ برابر ہوسکتے ہیں، تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، بلکہ ان میں سے اکثر لوگ نہیں جانتے ہیں۔
اللہ ایک مثال بیان کرتاہے:ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں کہ کافراور مومن کی مثال ہے، پس ملکیت کے غلام سے مراد کافر اور اچھی روزی والے اور خرچ کرنے والے کی مثال سے مراد مومن ہے۔ (ابن کثیر) مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں اس مثال سے بت کی اور اللہ تعالیٰ کی جدائی سمجھانا مقصود ہے کہ یہ اور وہ برابر نہیں ۔ اس مثال کا فرق اس قدر واضح ہے جس کے بتانے کی ضرورت نہیں اس لیے فرمایا کہ تعریفوں کے لائق صرف اللہ ہی ہے۔ اکثر مشرک سمجھتے نہیں مطلب یہ کہ ایک غلام اور آزادباوجود اس کے کہ دونوں انسان ہیں دونوں اللہ کی مخلوق ہیں اور بھی بہت سی چیزیں دونوں کے درمیان مشترک ہیں اس کے باوجود رتبہ و شرف اور فضل ومنزلت میں تم دونوں کو برابر نہیں سمجھتے۔ تو اللہ تعالیٰ اور پتھر کی ایک مورتی یا قبر کی ڈھیری، یہ دونوں کس طرح برابر ہوسکتے ہیں؟