سورة النحل - آیت 65

وَاللَّهُ أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَحْيَا بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لِّقَوْمٍ يَسْمَعُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اللہ نے آسمان سے پانی (٣٩) اتارا جس کے ذریعہ اس نے زمین کو مردہ ہوجانے کے بعد زندگی بخشی، بیشک اس میں ان لوگوں کے لیے نشانی ہے جو دل کے کان سے سنتے ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

زمین خشک اور بالکل بے آب و گیاہ پڑی ہوتی ہے مگر برسات کے موسم میں ہر طرف جڑی بوٹیاں، گھاس، درخت،پودے وغیرہ از خود پیدا ہونے لگتے ہیں جن کے بیج مدتوں پہلے زمین میں دبے ہوئے تھے، پھر اس موسم میں مینڈک اور کئی قسم کے حشرات الارض بھی پیداہوجاتے ہیں جن کا نام ونشان تک مٹ چکاہوتاہے اور یہ منظر تم اپنی زندگی میں بار بار دیکھتے ہو۔ بالکل ایسی ہی صورت حال انسان کو دوبارہ پیدائش کی ہوگی ۔ انسان کا جسم خواہ مٹی میں مل کر مٹی بن چکاہو، نفخہ صور ثانی یا روحانی قسم کی بارش سے دوبارہ جی اٹھیں گے۔