سورة البقرة - آیت 188

وَلَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُم بَيْنَكُم بِالْبَاطِلِ وَتُدْلُوا بِهَا إِلَى الْحُكَّامِ لِتَأْكُلُوا فَرِيقًا مِّنْ أَمْوَالِ النَّاسِ بِالْإِثْمِ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اپنے اموال آپس میں ناحق نہ کھاؤ (268) اور نہ معاملہ حکام تک اس غرض سے پہنچاؤ تاکہ لوگوں کے مال کا ایک حصہ ناجائز طور پر، جانتے ہوئے، کھا جاؤ

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

باطل طریقوں سے دوسروں کا مال ہضم کرنے کی کئی صورتیں ہیں۔ مثلاً چوری، خیانت، دغا بازی، جوا سود اور تمام ناجائز قسم کی تجارتیں اور سودے بازیاں۔ مثلا حکمرانوں کو رشوت دے کر زمین اپنے نام کروالینا۔ کسی کا حق غضب کرنا۔ دوسرے کا مال ہضم کرنا سب حرام ہے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ایک انسان ہوں تم میرے پاس جھگڑے لے کر آتے ہو ۔ ہوسکتا ہے کہ تم میں سے ایک دوسرے کی نسبت اپنی دلیل اچھی طرح پیش کرتا ہو اور میں جو کچھ سنوں اُسی کے مطابق فیصلہ کردوں اور اگر میں کسی کو اُس کے بھائی کے حق میں سے کچھ دینے کا فیصلہ کردوں تو اُسے چاہیے کہ وہ نہ لے۔ کیونکہ میں اسے آگ کا ٹکڑا دے رہا ہوں۔ (بخاری: ۲۴۵۸) ایمان خوف اور اُمید کے بین بین ہے اس لیے تقویٰ اختیار کرناچاہیے۔