وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ إِلَّا رِجَالًا نُّوحِي إِلَيْهِمْ ۚ فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ
اور ہم نے آپ سے پہلے صرف مردوں (٢٦) کو ہی پیغامبر بنا کر بھیجا تھا جن پر اپنی وحی نازل کرتے تھے، پس اگر تم لوگ نہیں جانتے ہو تو (تورات و انجیل کا) علم رکھنے والوں سے پوچھ لو۔
رسول کابشر ہونا ایک تار یخی پہلو ہے: یہ بھی مشرکوں کے ایک اعتراض کاجواب ہے کہ یہ نبی تو ہم جیسا ہی انسان ہے ۔ ہماری طرح کھاتا، پیتا، چلتا پھرتا اور عائلی زندگی گزارتاہے ۔ آخر اس میں کون سی امتیازی صفت ہے کہ ہم اسے اللہ کا رسول تسلیم کرلیں ۔ یہاں تاریخی پہلو سے جواب دیا جارہاہے کہ آپ سے پہلے جتنے بھی رسول آئے وہ سب انسان اور مرد ہی ہوا کرتے تھے ۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام ،حضرت نوح علیہ السلام، حضرت آدم علیہ السلام، (جن کی اتباع کا مشرکین مکہ دعویٰ کرتے تھے) حضرت اسحاق علیہ السلام ،حضرت اسمعٰیل علیہ السلام،حضرت یعقوب علیہ السلام،حضرت یوسف علیہ السلام، حضرت موسیٰ علیہ السلام، حضرت عیسیٰ علیہ السلام وغیرہ سب کے سب انسان ہی تھے اور یہ بات تم جانتے بھی ہو اور اگر کچھ شک ہو تو اہل علم حضرات سے پوچھ لو۔ جو سابقہ انبیاء سے ان کے حالات سے باخبر ہیں اور یہاں اہل علم سے مراد علمائے یہود و نصاریٰ ہیں کہ آیا وہ بشر یا انسان ہی تھے یا کوئی اور قسم کی مخلوق تھے؟