سورة النحل - آیت 39

لِيُبَيِّنَ لَهُمُ الَّذِي يَخْتَلِفُونَ فِيهِ وَلِيَعْلَمَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَنَّهُمْ كَانُوا كَاذِبِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

تاکہ جس بات کی صداقت میں وہ اختلاف کرتے رہے تھے اسے ان کے لیے ظاہر کردے، اور تاکہ اہل کفر جان لیں کہ وہ (اپنی قسم میں) جھوٹے تھے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

روز آخرت کے قیام ہونے کی دو وجوہ: کہ اس دن اللہ تعالیٰ ان چیزوں میں فیصلہ کردے گا جن میں یہ اختلاف کرتے تھے۔ (۱) قیامت کاآنا ضروری ہے اور یہ وعدہ اللہ کاہے جسے وہ پورا کرکے رہے گا۔ (۲) جوہستی پہلی بار کائنات کایہ وسیع سلسلہ وجود میں لا چکی ہے اس کاتمہیں دوبارہ پیداکرناکیامشکل ہے؟لہٰذا اس بات کافیصلہ کرنا ضرور ی تھاکہ اللہ ایسے لوگوں اور بالخصوص کافروں کو اس بات کاپتہ چل جائے کہ وہی جھوٹے ہیں۔ مکافات عمل: جن لوگوں نے اپنی پوری کی پوری زندگی ظلم وزیادتی کرنے میں گزاری تھی اور ان کے جرائم کی سزا کے لیے دنیاکی زندگی کی موت بہت ناکافی تھی ۔ اسی طرح جن لوگوں نے راہ حق میں قربانیاں دیں اور اعمال صالحہ بجا لاتے رہے اور یہ دنیاکی زندگی کی مدت ان کی جزاء کے لیے ناکافی تھی لہٰذا روز آخرت کا قیام عین عقل، عدل اور حکمت کے مطابق ہے۔