وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولًا أَنِ اعْبُدُوا اللَّهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوتَ ۖ فَمِنْهُم مَّنْ هَدَى اللَّهُ وَمِنْهُم مَّنْ حَقَّتْ عَلَيْهِ الضَّلَالَةُ ۚ فَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَانظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِينَ
اور ہم نے ہر گروہ کے پاس ایک رسول اس پیغام کے ساتھ بھیجا کہ لوگو ! اللہ کی عبادت کرو اور شیطان اور بتوں کی عبادت سے بچتے رہو، پس ان میں سے بعض کو اللہ نے ہدایت دی اور بعض کے لیے گمراہی واجب ہوگئی، پس تم لوگ زمین میں گھوم پھر کر دیکھ لو کہ جھٹلانے والوں کا کیسا برا انجام ہوا۔
اُلٹی سوچ: مشرکوں کی اُلٹی سوچ کہ گناہ کریں،شرک کریں ۔ حلال کو حرام کریں جیسے جانوروں کو اپنے خداؤں کے نام سے منسوب کرنا، تقدیر کو حجت بنائیں اور کہیں کہ اگر اللہ کو ہمارے اور ہمارے بڑوں کے یہ کام بُرے لگتے تو ہمیں اسی وقت سزاملتی۔ طاغوت سے بچو: طاغوت کااطلاق ہر اس شخص، ادارے، بادشاہ یا حکومت پر ہوسکتاہے ۔ جو اللہ کانافرمان ہو اور لوگ اس کی اطاعت پر مجبور ہوجائیں ۔ اور اگر انسان اللہ کے احکام کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اپنے ہی نفس کا اتباع کرنے لگے تو اس کے نفس پر بھی طاغوت کااطلاق ہوسکتاہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہر قوم کے لیے نبی بھیجا اس نے ایک اللہ کی عبادت اور اپنی فرمانبرداری کی دعوت دی تو قوم دو حصوں میں بٹ گئی۔ ایک ماننے والے، دوسرے نہ ماننے والے یعنی اس دعوت سے انکار کرنے والے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں تم محض تاریخ یا سنی سنائی باتوں پر اعتبار مت کرو بلکہ خود چل پھر کر حالات کاجائزہ لو اور دیکھو کہ عذاب الٰہی انھیں انبیاء کو جھٹلانے والوں پر ہی آیاتھا۔ قوم نوح،قوم عاد، قوم لوط، قوم ثمو د وغیرہ وغیرہ ۔ اب جو لوگ انبیاء کی دعوت قبول نہیں کرتے اللہ تعالیٰ کی کائنات میں بکھری ہوئی قدرتوں پر غور نہیں کرتے ۔ نہ سابقہ اقوام کے انجام سے ہی کچھ عبرت حاصل کرتے تو سمجھ لیجیے کہ گمراہی ان کامقدر ہو چکی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایمان لانے کی خواہ کتنی ہی آرزو کریں ۔ کوئی بات اب انھیں ایمان لانے کی طرف مائل نہیں کرسکتی۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ مَنْ يُّرِدِ اللّٰهُ فِتْنَتَهٗ فَلَنْ تَمْلِكَ لَهٗ مِنَ اللّٰهِ شَيْـًٔا﴾ (المائدۃ: ۴۱) ’’جسے اللہ ہی فتنے میں ڈالناچاہے تو اسے کچھ بھی تو نفع نہیں پہنچا سکتا۔‘‘ اور فرمایا: ﴿اِنَّ الَّذِيْنَ حَقَّتْ عَلَيْهِمْ كَلِمَتُ رَبِّكَ لَا يُؤْمِنُوْنَ۔ وَ لَوْ جَآءَتْهُمْ كُلُّ اٰيَةٍ حَتّٰى يَرَوُا الْعَذَابَ الْاَلِيْمَ﴾ (یونس: ۹۶۔ ۹۷) ’’جن پر تیرے رب کی بات ثابت ہوچکی انھیں ایمان نصیب نہیں ہونے کاگو تمام نشانیاں ان کے پاس آجائیں جب تک عذاب الیم نہ دیکھ لیں۔‘‘