وَقِيلَ لِلَّذِينَ اتَّقَوْا مَاذَا أَنزَلَ رَبُّكُمْ ۚ قَالُوا خَيْرًا ۗ لِّلَّذِينَ أَحْسَنُوا فِي هَٰذِهِ الدُّنْيَا حَسَنَةٌ ۚ وَلَدَارُ الْآخِرَةِ خَيْرٌ ۚ وَلَنِعْمَ دَارُ الْمُتَّقِينَ
اور تقوی کی راہ اختیار کرنے والوں سے پوچھا (١٨) جائے گا کہ تمہارے رب نے کیا نازل کیا تھا تو وہ کہیں گے کہ بھلائی (نازل کی تھی) جو لوگ نیک عمل کریں گے انہیں اس دنیا میں بھلائی ملے گی، اور آخرت کا گھر یقینا زیادہ بہتر ہوگا اور اللہ سے ڈرنے والوں کا گھر بہت ہی اچھا ہوگا۔
قرآن سراسر بھلائی ہے: اللہ تعالیٰ برے لوگوں کے حالات بیان فرماکر نیکوں کے حالات جوان کے بالکل برعکس ہیں بیان فرمارہاہے۔ برے لوگوں کا جواب تو یہ تھاکہ اللہ کی اُتاری ہوئی کتاب صرف گزرے ہوئے لوگوں کے افسانے کی نقل ہے لیکن نیک لوگ جواب دیتے ہیں کہ یہ تو سراسر برکت و رحمت ہے۔ جو بھی اس کو مانے، اس پر عمل کرے، وہ برکت و رحمت سے مالا مال ہوجائے گا۔ ایسے لوگوں کو دنیا میں بھی بھلائیاں نصیب ہوتی ہیں اور آخرت میں بھی دائمی خوشیاں اور بھلائیاں نصیب ہوں گی ۔ گویا یہی قرآن کافروں کے لیے مزید گمراہی کا اور اللہ سے ڈرنے والوں کے لیے مزید ہدایت کاسبب بن جاتاہے۔