لِيَحْمِلُوا أَوْزَارَهُمْ كَامِلَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۙ وَمِنْ أَوْزَارِ الَّذِينَ يُضِلُّونَهُم بِغَيْرِ عِلْمٍ ۗ أَلَا سَاءَ مَا يَزِرُونَ
تاکہ قیامت کے دن اپنے سارے گناہوں کا بوجھ اٹھائیں، اور ان لوگوں کے کچھ گناہوں کا بھی جنہیں بغیر علم گمراہ کرتے رہے تھے، خبردار رہو کہ وہ بڑا ہی بوجھ اٹھائے پھریں گے۔
یعنی ایک تو خود مجرم تھے دوسرا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اصل دعوت لوگوں کو نہ بتانے کی وجہ سے انھیں بھی روک دیا لہٰذا ان کی گمراہی کا بوجھ بھی انہوں نے اپنے اوپر لادلیا۔ قیامت کے دن یہ بار مجسم شکل میں ان کی پشتوں پر لاددیا جائے گا۔ صحیح مسلم میں روایت ہے کہ جس نے لوگوں کو ہدایت کی طرف بلایا تو اس شخص کو ان تمام لوگوں کااجر بھی ملے گا جو اس کی دعوت پر ہدایت کاراستہ اپنائیں گے اور جس نے گمراہی کی طرف بلایا تو اس کوان تمام لوگوں کے گناہوں کا بار بھی اٹھاناپڑے گا جو ا س کی دعوت پر گمراہ ہوئے۔ (مسلم: ۲۶۷۴)