وَعَلَى اللَّهِ قَصْدُ السَّبِيلِ وَمِنْهَا جَائِرٌ ۚ وَلَوْ شَاءَ لَهَدَاكُمْ أَجْمَعِينَ
اور سیدھی راہ (٤) بتا دینا اللہ پر واجب ہے اور بعض راستے ٹیڑھے ہوتے ہیں، اور اگر اللہ چاہتا تو تم سب کو ہدایت دے دیتا۔
تقویٰ بہترین زادِ راہ ہے: دنیاوی راستے طے کرنے کے اسباب بیان کرکے اب دینی راہ پر چلنے کے اسباب بیان کئے جارہے ہیں جس طرح تمہاری جسمانی زندگی کی بقا کے لیے اللہ تعالیٰ نے ضرورت کی سب چیزیں پیداکی ہیں اسی طرح روحانی زندگی کی بقا کے اسباب مہیا کرنا بھی اسی کے ذمہ ہے ۔ چنانچہ قرآن پاک میں اس قسم کے اکثر بیان موجود ہیں مثلاً سفر حج کاذکر کرکے تقویٰ کادرس دیاجوآخرت میں کام دے ۔ ظاہر لباس کاذکر فرماکر لباس تقویٰ کی اچھائی بیان کی، اسی طرح یہاں حیوانات سے دنیا کے کٹھن راستے اور دور دراز سفر طے ہونے کابیان فرماکر آخرت کے راستے کی دینی راہیں بیان فرمائیں کہ حق کاراستہ ا للہ سے ملانے والا ہے۔ رب کی سیدھی راہ وہی ہے اسی پر چلو۔ سچا راستہ ایک ہی راستہ ہے۔ جو کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے ۔ باقی سب راہیں غلط، ٹیڑھی اور گمراہی کی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے ہدایت اور ضلالت دونوں کو واضح کردیاہے ۔ پھر فرمایا کہ ہدایت رب کے اختیار میں ہے، اگر چاہے تو روئے زمین کے لوگوں کو نیک راہ پر لگادے ۔ زمین کے تمام باشندے مومن بن جائیں سب ایک ہی دین کے حامل ہوجائیں لیکن یہ اختلاف باقی ہی رہے گا، مگر جس پر اللہ رحم فرمائے، تیرے رب کی بات پوری ہو کر رہے گی کہ جہنم، جنت کو انسان و جنات سے بھر دیا جائے۔