يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ
اے ایمان والو ! تم پر روزے فرض (262) کردئیے گئے ویسے ہی جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے، تاکہ تم تقوی کی راہ اختیار کرو
روزہ یقین کو پختہ کرنے میں مدد دیتا ہے۔ صبح صادق سے غروب آفتاب تک کھانے پینے اور بیوی سے ہم بستری کرنے سے اللہ کی رضا کے لیے رکے رہنے كا نام ہے۔ یہ عبادت طہارت اور تزکیہ نفس کے لیے ہے۔ تنہائی میں بھی اللہ کے خوف سے بھوک کی شدت میں بھی کھانے سے روکتا ہے۔ روزہ برائیوں سے روکتا ہے۔ روزہ فرض ہے ؟ یہ ایک قیمتی دولت ہے ۔ اس سے ایمان اور رب کا تعلق ملتا ہے۔ انسان دنیا بھر کی دولت دے کر بھی اس کو نہیں خرید سکتا۔ روزہ بھوکا پیاسا رہنے اور اللہ سے ڈرنے کی تعلیم دیتا ہے اس اُمت پر بھی روزہ فرض کیا گیا جیسا کہ پہلی امتوں پر بھی فرض کیا گیا تھا ۔ اس کا سب سے بڑا مقصد تقویٰ کا حصول ہے اور تقویٰ انسان کے اخلاق و کردار کو سنوارنے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ روزے میں نیکی کے کام زیادہ ہوتے ہیں۔ نماز، تلاوت، ذکر اللہ اور صدقہ و خیرات وغیرہ۔ روزہ كے اہتمام سے نیکیوں کا ایک ماحول بنا رہتا ہے۔ ایك حدیث میں رب تعالیٰ كا ارشاد ہے كہ روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا اجردونگا ۔ روزہ ڈھال ہے جس نے بغیر عذر کے ایک بھی روزہ چھوڑا۔ ایک سال کے روزے بھی اس کمی کو پورا نہیں کرسکتے۔ (بخاری: ۷۴۹۲)