فَمَن بَدَّلَهُ بَعْدَمَا سَمِعَهُ فَإِنَّمَا إِثْمُهُ عَلَى الَّذِينَ يُبَدِّلُونَهُ ۚ إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
پس اگر کوئی شخص وصیت سن لینے کے بعد اسے بدل دے گا تو اس کا گناہ اس کے بدلنے والوں (260) کو ہوگا، بے شک اللہ بڑا سننے والا، اور جاننے والا ہے
یعنی مرنے والے نے وصیت انصاف کے ساتھ کی ہو مگر کوئی با اختیار اس کو بدل دے یا اس میں تنسیخ کر دے یا چند وارث مل کر اس کو تبدیل کردیں تو یہ سب گنہگار ہونگے اور اللہ تعالیٰ ایسے خود غرض لوگوں کی باتوں کو سننے والا اور ان کے ارادوں کو جاننے والا ہے ۔ اگر مرنے والے سے غلطی سے یا جان بوجھ کر وصیت میں کسی کا حق سلب ہوجائے تو وارثوں کو مل کر صلاح و مشورہ کرکے اس کو صحیح کردینا چاہیے۔ اس طرح ممکن ہے کہ وصیت کرنے والے کا گناہ بھی اللہ تعالیٰ معاف کردے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کسی نے وارث کے حق میں وراثت کا حصہ ختم کرنے کی کوشش کی۔ اللہ تعالیٰ اس کی وراثت سے اُسے حشر کے دن محروم کردے گا۔ (كشف الجفاء: ۳۴۱) اور ایك روایت میں ہے كہ آپ نے وصیت سے پہلے میت کا قرض ادا کرنے کا حکم دیا۔ (بخاری: قبل ح: ۲۷۵۰)