سورة الحجر - آیت 49

نَبِّئْ عِبَادِي أَنِّي أَنَا الْغَفُورُ الرَّحِيمُ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

آپ میرے بندوں کو خبر (٢٣) کردیں کہ میں ہی بڑا معاف کرنے والا، بے حد رحم کرنے والا ہوں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ تعالیٰ سے اُمید بھی اور خوف بھی: اللہ تعالیٰ نے اپنی د وصفات کااکٹھاذکر کردیا ہے تاکہ نہ تو لوگ اللہ کی بخشش پر ہی تکیہ کرکے بے خوف ہوجائیں اور گناہ کے کاموں پر دلیر ہوجائیں اور نہ اللہ سے اتنا زیادہ ڈرنے ہی لگیں کہ اس کی رحمت سے مایوس ہوجائیں ۔ انہی دو صفات کا ذکر اکٹھا اور بھی بہت سے مقامات پر فرمایاہے مثلاً مومنوں کی ایک صفت یہ بیان فرمائی: ﴿یَدْعُوْنَ رَبَّھُمْ خَوْفًا وَّ طَمَعًا﴾ ا (السجدۃ: ۱۶) اپنے رب کو خوف اور اُمید کے ساتھ پکارتے ہیں۔ اور فرمایا: ﴿وَادْعُوْهُ خَوْفًا وَّ طَمَعًا اِنَّ رَحْمَتَ اللّٰهِ قَرِيْبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِيْنَ۔ (الاعراف: ۵۶) ’’اور اسے خوف اور طمع سے پکارو بے شک اللہ کی رحمت نیک کام کرنے والوں کے نزدیک ہے۔‘‘ حدیث میں آیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’اگر بندے اللہ تعالیٰ کی معافی کو جان لیں تو حرام سے بچنا چھوڑ دیں اور اگر اللہ کے عذاب کو جان لیں تو اپنے آپ کو ہلاک کرڈالیں۔ ‘‘ (ابن کثیر: ۳/ ۱۱۷)