قَالَ فَاخْرُجْ مِنْهَا فَإِنَّكَ رَجِيمٌ
اللہ نے کہا، تو یہاں سے (١٨) نکل جا، تو بیشک (میری رحمت سے) محروم کردیا گیا ہے۔
ابلیس کے عزائم: شیطان چونکہ حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ نہ کرنے کی وجہ سے راندہ درگاہ ہوا اس لیے وہ سیدنا آدم علیہ السلام کا دشمن بن گیا۔ اپنے قصور کا احساس نہ کیا اور ان گناہوں کی سزاکا اصل سبب حضرت آدم علیہ السلام کو قرار دیا اور قیامت تک اللہ سے مہلت مانگی اور آدم اور اس کی اولاد کو ورغلانے اور بہکانے کااختیار بھی مانگا۔ ابلیس کا اللہ پر الزام: ابلیس نے مزید جرم یہ کیا کہ اپنی نا فرمانی اور گمراہی کاالزام اللہ تعالیٰ پر لگادیاکہ تونے مجھے ایسی مخلوق کو سجدہ کرنے کا حکم دیا جو مجھ سے فروتر تھی اور مجھے آزمائش میں ڈال دیا کہ میں تیری نا فرمانی پر مجبور ہوگیا ۔ لہٰذا اب میں اس کی اولاد کو ہر حیلے بہانے سے گمراہ کرکے چھوڑوں گا اور اولاد آدم کی اکثریت کو گمراہ کرنے میں کامیاب ہوجاؤں گا۔ (تجھے مہلت دی جاتی ہے۔) اللہ تعالیٰ نے اس کی خواہش کے مطابق اسے مہلت عطا فرمادی جو اس کی حکمت،ارادے اور مشیت کے مطابق تھی جس کا پورا علم اسی کو ہے ۔ تاہم ایک حکمت یہ نظرآتی ہے کہ اس طرح وہ اپنے بندوں کی آزمائش کرسکے گا کہ کون رحمان کا بندہ بنتاہے او رکون شیطان کاپجاری ؟