سورة الحجر - آیت 8
مَا نُنَزِّلُ الْمَلَائِكَةَ إِلَّا بِالْحَقِّ وَمَا كَانُوا إِذًا مُّنظَرِينَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
فرشتوں کو ہم (صرف قوموں کو) عذاب دینے کے لیے اتارتے ہیں اور اس وقت انہیں کوئی مہلت نہیں دی جاتی ہے۔
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
فرشتے کس کس حالت میں آتے ہیں: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہم فرشتے نہ تو تماشا دکھانے کے لیے اُتارتے ہیں اور نہ اس لیے کہ لوگوں کو ایمان لانے پر مجبور کردیں ۔ بلکہ فرشتے تو مجرموں کو لیے قہر الٰہی بن کر آتے ہیں جیسے غزوہ بدر میں آئے تھے یا تمہاری جانیں نکالنے کے لیے آتے ہیں یا پھر کسی قوم کو صفحہ ہستی سے نیست و نابو د کرنے کے لیے آ تے ہیں۔ پھر جب یہ آجاتے ہیں پھر یہ تمہارا کام تمام کرکے چھوڑتے ہیں۔ وہ اپنے مقررہ وقت سے پہلے نہیں آتے اس وقت مہلت دینے کا سوال ہی پیدانھیں ہوتا۔