سورة البقرة - آیت 174

إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنزَلَ اللَّهُ مِنَ الْكِتَابِ وَيَشْتَرُونَ بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۙ أُولَٰئِكَ مَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ إِلَّا النَّارَ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جو لوگ اللہ کی نازل کردہ کتاب کو چھپاتے (252) ہیں اور اس کے بدلے حقیر سی قیمت قبول کرلیتے ہیں، وہ درحقیقت اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھرتے ہیں، اور قیامت کے دن اللہ ان سے بات نہیں کرے گا، اور نہ انہیں پاک کرے گا، اور ان کے لیے بڑا دردناک عذاب ہوگا

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اس آیت میں آیت ۱۵۹کا مضمون دہرایا گیا ہے۔جس میں یہ مذكور ہے کہ یہودیوں نے رجم کی آیات کو چھپایا اور غلط فتوے دے کر لوگوں سے دنیاوی مفاد اور مال و دولت حاصل کرتے تھے۔ آیات کی تاویل یا فقہا مختلف اقوال کو بنیاد بناکر غلط فتوے دیتے ہیں اور جتنا زیادہ غلط قسم کا فتویٰ ہو اتنے ہی زیادہ دام وصول کرتے ہیں تو یہ سب مال بلاشبہ حرام ہے اور یہ دوزخ کی ظاہری آگ کے علاوہ ان کے اندر بھی آگ لگا دے گا۔ انتہائی خفگی اور ناراضگی ہے كہ رب تعالیٰ روزِ قیامت نہ ان کی طرف دیکھے گا نہ انھیں پاک کرے گا یہ اس وجہ سے کہ جن کاموں سے انھیں روکا وہ نہیں رُکے اور ایسے سب کام کبیرہ گناہ ہوتے ہیں۔ لوگ دنیاوی مفاد کے لیے محفلیں منعقد کرواتے ہیں۔ نذرانے اور نیازیں قبول کرتے ہیں شرک کرتے ہیں ایسے لوگوں کے لیے دردناک عذاب ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص چاندی كے برتنوں میں پیتا ہے وہ اپنے پیٹ میں جہنم كی آگ بھرتا ہے۔‘‘ (بخاری: ۵۶۳۴)