سورة ابراھیم - آیت 47
فَلَا تَحْسَبَنَّ اللَّهَ مُخْلِفَ وَعْدِهِ رُسُلَهُ ۗ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ ذُو انتِقَامٍ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
تو آپ یہ نہ سمجھیں کہ اللہ اپنے رسولوں سے وعدہ خلافی (٣٥) کرے گا، بیشک اللہ بڑا زبردست انتقام لینے والا ہے۔
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
انبیاء کی مدد اس آیت سے بظاہر خطاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہے مگر اصل مقصود مخالفین کو اس بات پر مطلع کرناہے کہ اللہ نے اپنے رسولوں سے پہلے بھی جتنے وعدے کیے تھے سب پورے کردیے تھے اور وقت آنے پر رسولوں کی مدد کی اور ان کے مخالفین کو تباہ وبرباد کیاتھا اور آپ سے جو وعدہ کیاجارہاہے وہ بھی اللہ پورا کرکے رہے گا کیونکہ وہ سب پر غالب اور منکرین حق سے انتقام لینے پر پوری قدرت رکھتاہے۔