أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ بَدَّلُوا نِعْمَتَ اللَّهِ كُفْرًا وَأَحَلُّوا قَوْمَهُمْ دَارَ الْبَوَارِ
کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہوں نے اللہ کی نعمتوں کے بدلے میں ناشکری کی (٢١) اور اپنی قوم کو تباہی کے گھر تک پہنچا گیا۔
اس کی تفسیر صحیح بخاری میں ہے کہ اس سے مراد کفار مکہ ہیں۔ (بخاری: ۴۷۰۰) یہ لوگ بیت اللہ کے پاسبان تھے ۔ ان کی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا اور قرآن نازل فرمایا یہ اللہ کی ان پر دوسری بڑی مہربانی تھی مگر ان لوگوں نے اللہ کی نعمتوں کا جواب ضد اور ہٹ دھرمی سے دیا پھر حق کی مخالفت میں بڑھتے ہی گئے تاآنکہ خود بھی تباہ ہوئے اور اپنی قوم کو بھی تباہ کرکے چھوڑا ۔ اور مرنے کے بعد خود بھی جہنم واصل ہوں گے اور اپنے پیروکاروں کوبھی ساتھ لے ڈوبیں گے۔ مطلب اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو رحمت للعالمین اور لوگوں کے لیے نعمت الٰہیہ بنا کر بھیجا، پس جس نے اس نعمت کی قدر کی، اسے قبول کیا،اس نے شکر ادا کیا وہ جنتی ہو گیا، اور جس نے اس نعمت کو رد کردیا اور کفر اختیار کیے رکھا وہ جہنمی قرار پایا۔