لَّهُمْ عَذَابٌ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَلَعَذَابُ الْآخِرَةِ أَشَقُّ ۖ وَمَا لَهُم مِّنَ اللَّهِ مِن وَاقٍ
انہیں دنیا کی زندگی میں عذاب (٣٢) ملے گا اور آخرت کا عذاب تو بہت ہی سخت ہوگا اور انہیں اللہ سے کوئی نہیں بچا سکے گا۔
دنیا کی زندگی میں عذاب : کفر اور شرک کی بناء پر مومنوں کے ہاتھوں قتل ہوں گے اور اس کے ساتھ ہی آخرت کے سخت تر عذابوں میں گرفتار ہوں گے جو اس دنیا سے بدرجہا بدتر ہیں جس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی لعان کرنے والے جوڑے سے فرمایاتھا: ’’دنیاکاعذاب آخرت کے عذاب سے بہت ہلکا ہے۔‘‘ (مسلم: ۱۴۹۳۔ ترمذی: ۳۱۷۸) علاوہ ازیں دنیا کا عذاب جیسا اور جتنا بھی ہے عارضی اور فانی ہے اور آخرت کا عذاب دائمی ہے، اسے زوال وفنا نہیں۔ مزید برآں جہنم کی آگ دنیا کی آگ کی نسبت ۶۹گنا تیز ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَيَوْمَىِٕذٍ لَّا يُعَذِّبُ عَذَابَهٗ اَحَدٌ۔ وَلَا يُوْثِقُ وَ ثَاقَهٗ اَحَدٌ﴾ (الفجر: ۲۵۔ ۲۶) ’’پس آج کا عذاب جیساعذاب کسی کا نہ ہوگا نہ اس کی قید و بند جیسی کوئی قید ہوگی۔‘‘