أَفَأَمِنُوا أَن تَأْتِيَهُمْ غَاشِيَةٌ مِّنْ عَذَابِ اللَّهِ أَوْ تَأْتِيَهُمُ السَّاعَةُ بَغْتَةً وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ
کیا وہ اس طرف سے مطمئن ہوگئے کہ ان پر اللہ کا کوئی ایسا عذاب (٩٣) آجائے تو انہیں ڈھانک لے، یا قیامت ہی اچانک آجائے اور انہیں اس کا احساس بھی نہ ہو۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ کیا ان مشرکوں کو اس بات کا خوف نہیں ہے کہ اللہ کو اگر منظور ہو تو چاروں طرف سے عذاب الٰہی انھیں اس طرح سے آ گھیرے کہ انھیں پتہ بھی نہ چلے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اَفَاَمِنَ الَّذِيْنَ مَکَرُوْا السَّيِّاٰتِ اَنْ يَّخْسِفَ اللّٰهُ بِهِمُ الْاَرْضَ اَوْ يَاْتِيَهُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَيْثُ لَا يَشْعُرُوْنَ۔ اَوْ يَاْخُذَهُمْ فِيْ تَقَلُّبِهِمْ فَمَا هُمْ بِمُعْجِزِيْنَ۔ اَوْ يَاْخُذَهُمْ عَلٰى تَخَوُّفٍ فَاِنَّ رَبَّكُمْ لَرَءُوْفٌ رَّحِيْمٌ﴾ (النحل: ۴۵۔ ۴۶) ’’مکاریاں اور برائیاں کرنے والے اس بات سے نڈر ہو گئے ہیں کہ اللہ تعالیٰ انھیں زمیں میں دھنسا دے یا ایسی جگہ سے عذاب لا دے کہ انھیں شعور بھی نہ ہو۔ یا انھیں لیٹے، بیٹھے ہی پکڑ لے یا ہوشیار کرکے تھام لے اللہ کسی بات سے عاجز نہیں۔‘‘