وَلَمَّا فَتَحُوا مَتَاعَهُمْ وَجَدُوا بِضَاعَتَهُمْ رُدَّتْ إِلَيْهِمْ ۖ قَالُوا يَا أَبَانَا مَا نَبْغِي ۖ هَٰذِهِ بِضَاعَتُنَا رُدَّتْ إِلَيْنَا ۖ وَنَمِيرُ أَهْلَنَا وَنَحْفَظُ أَخَانَا وَنَزْدَادُ كَيْلَ بَعِيرٍ ۖ ذَٰلِكَ كَيْلٌ يَسِيرٌ
اور جب انہوں نے اپنا سامان کھولا (٥٧) تو دیکھا کہ ان کی رقم انہیں واپس کردی گئی ہے انہوں نے کہا، اے ابا ! ہمیں کیا چاہیے یہ ہماری پونجی ہمیں لوٹا دی گئی ہے، اور اپنے گھر والوں کے لیے غلہ حاصل کریں گے اور اپنے بھائی کی حفاظت کریں گے اور ایک اونٹ کے بوجھ برابر غلہ بھی زیادہ ملے گا، جو تھوڑا ہی ہے (بادشاہ پر گراں نہیں گزرے گا)
گھر پہنچ کر جب انھوں نے کجاوے کھولے اور اسباب علیحدہ علیحدہ کیا تو اپنی رقم جو بطور غلہ کی قیمت کے ادا کی تھی واپس مل گئی تو ان کی خوشی کی انتہا نہ رہی چنانچہ اپنے والد سے کہنے لگے۔ اب آپ کو اور کیا چاہیے اصل تک تو عزیز مصر نے ہمیں واپس کر دیا اور غلہ بھی پورا پورا دے دیا ہے۔ تو اب بھائی کو ضرور ہمارے ساتھ کر دیجیے ہم اپنے خاندان کے لیے غلہ بھی لائیں گے اور بھائی کی وجہ سے ایک اونٹ کا غلہ بھی مل جائے گا کیونکہ عزیز مصر ہر ایک کو ایک اونٹ کا غلہ ہی دیتے ہیں۔ اور ہم بھائی کی پوری پوری دیکھ بھال کریں گے۔