وَكَذَٰلِكَ مَكَّنَّا لِيُوسُفَ فِي الْأَرْضِ يَتَبَوَّأُ مِنْهَا حَيْثُ يَشَاءُ ۚ نُصِيبُ بِرَحْمَتِنَا مَن نَّشَاءُ ۖ وَلَا نُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ
اور اس طرح ہم نے یوسف کو سرزمین مصر کا اقتدار دے دیا (٥٠) تاکہ اس میں جہاں چاہیں رہیں، ہم اپنی رحمت جسے چاہتے ہیں دیتے ہیں اور ہم نیک عمل کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتے ہیں۔
یعنی ہم نے یوسف علیہ السلام کو زمین میں ایسی قدرت وطاقت عطا کی کہ بادشاہ وہی کچھ کرتا جس کا حکم یوسف علیہ السلام کرتے اور زمین مصر میں اس طرح تعریف کرتے جس طرح انسان اپنے گھر میں کرتا ہے۔ اور جہاں چاہتے وہ رہتے، پورا مصر ان کے زیر نگیں تھا۔ اللہ تعالیٰ اپنے مومن اور متقی بندوں کو دنیا میں بھی یقینا اپنی رحمت سے نوازتا اور اچھا بدلہ دیتا ہے، جیسا کہ یوسف علیہ السلام کو دیا۔ تاہم ایسے لوگوں کو جو آخرت میں اجر ملے گا وہ اس دنیوی اجر سے بدرجہا بہتر ہوگا۔