سورة یوسف - آیت 40

مَا تَعْبُدُونَ مِن دُونِهِ إِلَّا أَسْمَاءً سَمَّيْتُمُوهَا أَنتُمْ وَآبَاؤُكُم مَّا أَنزَلَ اللَّهُ بِهَا مِن سُلْطَانٍ ۚ إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِ ۚ أَمَرَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اللہ کے علاوہ جن کی تم عبادت کرتے ہو، وہ صرف نام ہیں جنہیں تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے رکھ لیے ہیں اللہ نے ان کی کوئی دلیل نہیں اتاری ہے، ہر حکم اور فیصلے کا مالک صرف اللہ ہے اس نے حکم دیا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو، یہی صحیح دین ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

شرک اور تقلید آبائی: اس کا ایک مطلب تو یہ ہے کہ ان کا نام معبود تو نے خود ہی رکھ لیا ہے حالانکہ نہ وہ معبود ہیں نہ اللہ نے ان کی بابت کوئی دلیل اتاری ہے۔ دوسرا مطلب کہ ان معبودوں کے جو نام تم نے تجویز کررکھے ہیں مثلاً خواجہ غریب نواز، گنج بخش، کرماں والی سرکار وغیرہ یہ سب تمھارے خود ساختہ ہیں ان کی کوئی دلیل اللہ نے نہیں اُتاری۔ دین یہی ہے جس کی طرف میں تمھیں بلا رہا ہوں جس میں صرف ایک اللہ کی عبادت ہے۔ درست اور قیم ہے۔ جیسا کہ اسی سورت میں آگے چل کر ارشاد ہے: ﴿وَ مَا يُؤْمِنُ اَكْثَرُهُمْ بِاللّٰهِ اِلَّا وَ هُمْ مُّشْرِكُوْنَ﴾ (یوسف: ۱۰۶) ’’ان میں سے اکثر لوگ باوجود اللہ پر ایمان رکھنے کے بھی مشرک ہی ہیں۔‘‘ اور فرمایا: ﴿وَ مَا اَكْثَرُ النَّاسِ وَ لَوْ حَرَصْتَ بِمُؤْمِنِيْنَ﴾ (یوسف: ۱۰۳) ’’اے پیغمبر تیری خواہش کے باوجود اکثر لوگ اللہ پر ایمان لانے والے نہیں ہیں۔‘‘ اسی لیے لوگ شرک کی دلدل میں دھنسے ہوئے ہیں۔