قَالَ لَا يَأْتِيكُمَا طَعَامٌ تُرْزَقَانِهِ إِلَّا نَبَّأْتُكُمَا بِتَأْوِيلِهِ قَبْلَ أَن يَأْتِيَكُمَا ۚ ذَٰلِكُمَا مِمَّا عَلَّمَنِي رَبِّي ۚ إِنِّي تَرَكْتُ مِلَّةَ قَوْمٍ لَّا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَهُم بِالْآخِرَةِ هُمْ كَافِرُونَ
یوسف نے کہا (٣٤) جو کھانا تمہیں دیا جاتا ہے، اسے تمہارے پاس آنے سے پہلے میں تمہیں اس کی تفصیل بتا دوں گا، یہ اس علم کا ایک حصہ ہے جو میرے رب نے مجھے دیا ہے، میں نے ان لوگوں کا دین و ملت چھوڑ دیا ہے جو اللہ پر ایمان نہیں رکھتے، اور آخرت کا بھی انکار کرتے ہیں۔
جیل میں قیدیوں کو دین کے اصول سمجھانا: سیدنا یوسف علیہ السلام نے انھیں جواب دیا کہ خواب کی تعبیر تو میں تمھیں بتاہی دوں گا اور جس وقت تمھارا کھانا آیا کرتا ہے اس سے پہلے ہی بتا دوں گا۔ لیکن اس سے پہلے یہ بتانا ضروری سمجھتا ہوں کہ خوابوں کی تعبیر کا علم جو اللہ نے مجھے سکھایا ہے تو یہ مجھ پر اللہ کا خاص احسان ہے۔ اور اللہ کا فضل و احسان ان لوگوں پرہی ہوتا ہے۔ جو اسی کے ہو کر رہتے ہیں اسی کی عبادت کرتے ہیں اسی پر بھروسہ کرتے ہیں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بناتے۔ میں ان لوگوں (مصریوں) کا دین ہرگز قبول نہیں جو نہ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور نہ روز آخرت پر بلکہ میں تو اپنے بزرگوں سیدنا ابراہیم علیہ السلام ، سیدنا یعقوب علیہ السلام کے دین پر ہوں اور یہ بزرگ خالصتاً اللہ ہی کی عبادت کرتے تھے کسی کو اس کا شریک نہیں کرتے تھے اور ایسا دین اختیار کر لینا ہی اللہ کا بہت بڑا فضل و احسان ہے۔