إِذْ قَالَ يُوسُفُ لِأَبِيهِ يَا أَبَتِ إِنِّي رَأَيْتُ أَحَدَ عَشَرَ كَوْكَبًا وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ رَأَيْتُهُمْ لِي سَاجِدِينَ
جب یوسف نے اپنے باپ سے کہا اے ابا ! (٤) میں نے گیارہ ستاروں اور آفتاب و ماہتاب کو اپنا سجدہ کرتے دیکھا ہے۔
اپنی قوم کے سامنے یوسف علیہ السلام کا قصہ بیان کرو۔ جب اس نے اپنے باپ کو کہا تھا۔ سیدنا یوسف علیہ السلام کے باپ حضرت یعقوب علیہ السلام تھے دادا حضرت اسحاق علیہ السلام اور پردادا حضرت ابراہیم علیہ السلام تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال ہوا کہ سب سے زیادہ بزرگ کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کے دل میں اللہ کا ڈر سب سے زیادہ ہو۔ انھوں کہا ہمارا مقصود ایسا عام جواب نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر سب سے زیادہ بزرگ حضرت یوسف علیہ السلام ہیں جو خود نبی تھے، جن کے والد نبی تھے جن کے دادا نبی تھے جن کے پردادا نبی اللہ اور خلیل اللہ تھے انھوں نے کہا ہم یہ بھی نہیں پوچھتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر کیا تم عرب کے قبیلوں کی نسبت یہ سوال کرتے ہو؟ انھوں نے کہا جی ہاں آپ نے فرمایا جاہلیت کے زمانے میں جو ممتاز اور شریف تھے وہ اسلام لانے کے بعد بھی ویسے ہی شریف ہیں جب انھوں نے دینی سمجھ حاصل کر لی۔ (بخاری: ۳۳۸۴) ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں نبیوں کے خواب اللہ کی وحی ہوتے ہیں۔(تفسیرطبری: ۱۵/ ۵۵۴، ح: ۱۸۷۷۸) مفسرین نے کہا کہ گیارہ ستاروں سے مراد حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائی ہیں اور چاند سورج سے مراد ماں اور باپ ہیں اور خواب کی تعبیر چالیس یا اسی سال بعد اس وقت سامنے آئی جب یہ سارے بھائی اپنے والدین سمیت مصر گئے اور حضرت یوسف علیہ السلام کے سامنے سجدہ ریز ہو گئے۔ یہ سجدہ تعظیمی ہے جو پہلی شریعتوں میں تو جائز تھا مگر شریعت محمدیہ میں ایسا سجدہ حرام قرار دیا گیا ہے۔