بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے۔
تعارف: یہ زمانہ قیام مکہ کے آخری دور میں نازل ہوئی جب قریش مکہ اس بات پر غور کر رہے تھے کہ نعوذ باللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کر دیں یا جلا وطن کر دیں یا قید کر دیں، چنانچہ انھوں نے غالباً یہودیوں کے اشارے پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا امتحان لینے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ بنی اسرائیل کے مصر جانے کا سبب کیا ہوا۔ چونکہ اہل عرب اس قصے سے ناواقف تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے بھی کبھی اس کا ذکر نہ سنا گیا تھا۔ اس لیے ان کا خیال تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا جواب نہ دے سکیں گے اس طرح ان کا بھرم کھل جائے گا۔ لیکن انھیں منہ کی کھانی پڑی اور اللہ تعالیٰ نے اُسی وقت یوسف علیہ السلام کا قصہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان پر جاری کر دیا۔ (تفہیم القرآن)