سورة ھود - آیت 105

يَوْمَ يَأْتِ لَا تَكَلَّمُ نَفْسٌ إِلَّا بِإِذْنِهِ ۚ فَمِنْهُمْ شَقِيٌّ وَسَعِيدٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جس دن وہ آجائے گا کوئی اادمی اس کی اجازت کے بغیر بات (٨٧) نہیں کرے گا، پس ان میں سے کوئی بدبخت ہوگا اور کوئی نیک بخت۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

کلام بھی نہ کر سکے گا سے مراد: کسی کو اللہ تعالیٰ سے کسی طرح کی بات یا شفاعت کرنے کی ہمت نہ ہوگی الایہ کہ وہ اجازت دے دے۔ شفاعت کی بابت ایک طویل حدیث میں ہے کہ: ’’اس دن انبیاء کے علاوہ کسی کو گفتگو کی ہمت نہ ہوگی اور انبیاء کی زبان پر بھی اس دن صرف یہی ہوگا کہ یااللہ! ہمیں بچالے، ہمیں بچا لے۔ (بخاری: ۷۴۷۳، مسلم: ۱۸۲) اس سے لوگوں کو سبق حاصل ہونا چاہیے جو اپنے بزرگوں، پیرومرشدوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہیں کہ وہ انھیں بخشوا لیں گے۔