سورة ھود - آیت 103
إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لِّمَنْ خَافَ عَذَابَ الْآخِرَةِ ۚ ذَٰلِكَ يَوْمٌ مَّجْمُوعٌ لَّهُ النَّاسُ وَذَٰلِكَ يَوْمٌ مَّشْهُودٌ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
بیشک اس برے انجام میں ان لوگوں کے لیے نشانی ہے جو آخرت کے عذاب سے ڈرتے ہیں (٨٦) جس دن تمام لوگوں کو اکٹھا کیا جائے گا، اور جس کا تمام اہل محشر مشاہدہ کریں گے۔
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
یعنی قوموں کے عروج و زوال کی داستان یا عروج و زوال کے قانون سے عبرت وہی لوگ حاصل کرتے ہیں۔ جو اللہ کے خوف اور آخرت میں اللہ کے حضور جو اب دہی کے تصور سے ڈرتے رہتے ہیں۔ وہ لوگ جو نہ اللہ سے ڈرتے ہیں نہ آخرت کے عذاب سے۔ ایسے عبرت انگیز واقعات کو سرسری طور پر پڑھ کر یا دیکھ کر انھیں اتفاقات زمانہ سے متعلق کر دیتے ہیں یا زیادہ سے زیادہ مادی اور طبعی توجیہات تلاش کرنے لگتے ہیں۔ جیسا کہ ۸اکتوبر کے زلزلہ کی بابت کہا کہ یہ تو زمین کی پلیٹس ہلنے سے آیا ہے۔