سورة البقرة - آیت 150

وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ۚ وَحَيْثُ مَا كُنتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ لِئَلَّا يَكُونَ لِلنَّاسِ عَلَيْكُمْ حُجَّةٌ إِلَّا الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْهُمْ فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَاخْشَوْنِي وَلِأُتِمَّ نِعْمَتِي عَلَيْكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور آپ جہاں کہیں بھی نکل کر جائیے (226) وہاں سے (نماز میں) اپنا منہ مسجد حرام کی طرف کیجیے، اور (اے مسلمانو !) تم جہاں کہیں بھی رہو (نماز میں) اپنا منہ مسجد حرام کی طرف کرو، تاکہ لوگوں کے پاس تمہارے خلاف کوئی حجت باقی نہ رہے، سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے ظلم کیا، پس تم لوگ ان سے نہ ڈرو، اور صرف مجھ سے ڈرو اور تاکہ میں اپنی نعمت تم پر تمام کردوں، اور تاکہ تم راہ راست پر لگ جاؤ

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

مجھ ہی سے ڈرو: یعنی مشرکوں کی باتوں کی پروا نہ کرو جووہ کہتے تھے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارا قبلہ تو اختیار کرلیا ۔ عنقریب دین بھی اختیار کریں گے۔ مجھ سے ہی ڈرتے رہو: ’’میں جو حکم دیتا رہوں اس پر بلا خوف عمل کرتے رہو تحویل قبلہ کو اتمام نعمت اور ہدایت ملنے سے تعبیر فرمایا کہ حکم الٰہی پر عمل کرنا یقینا انسان کو انعام و اکرام کا مستحق بناتا ہے اور ہدایت کی توفیق بھی اُسے نصیب ہوتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے استغفار كو لازم پكڑا ، اللہ تعالیٰ اس كے لیے ہر تنگی اور ہر پریشانی سے نكلنے كا راستہ بنا دے گا، اور اس كو ایسی جگہ سے رزق دے گا جہاں سے اسے گمان بھی نہ ہو گا۔ ‘‘ (ابوداؤد: ۱۵۲۰)