وَإِلَىٰ مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًا ۚ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ ۖ وَلَا تَنقُصُوا الْمِكْيَالَ وَالْمِيزَانَ ۚ إِنِّي أَرَاكُم بِخَيْرٍ وَإِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ مُّحِيطٍ
اور ہم نے شیعب (٦٩) کو ان کے بھائی اہل مدین کے پاس رسول بنا کر بھیجا، انہوں نے کہا، اے میری قوم کے لوگو ! تم اللہ کی عبادت کرو، اس کے علاوہ تمہارا کوئی معبود نہیں ہے، اور ناپ تول میں کمی نہ کرو، میں تمہیں خوشحال دیکھ رہا ہوں، اور بیشک میں تمہارے بارے میں ایسے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں جو ہر چیز کو اپنے احاطے میں لے لے گا۔
شرک ایک ایسی بیماری ہے جو تقریباً ہر قوم میں پائی جاتی ہے۔ بالخصوص ان اقوام میں ضرور موجود تھی جن کی طرف انبیا مبعوث ہوتے رہے یہی وجہ ہے کہ تمام انبیا علیہ السلام کی دعوت شرک کی تردید اور توحید کی دعوت تھی۔ اہل مدین میں نمایاں اخلاقی خرابی ناپ تول میں کمی کی تھی۔ ان کا معمول بن چکا تھا کہ جب اس کے پاس کوئی چیز فروخت کرنے کے لیے آتا تو اس سے ناپ اور تول میں زائد چیز لیتے اور جب خریدار کو چیز فروخت کرتے تو ناپ میں بھی کمی کر دیتے اور تول میں بھی ڈنڈی مار لیتے حضرت شعیب علیہ السلام نے انھیں ایک اللہ کی عبادت کرنے کے حکم کے ساتھ ہی ناپ تول میں کمی سے روکا کہ کسی کا حق نہ مارو۔ اور اللہ کا یہ احسان یاد دلایا کہ اس نے تمھیں آسودہ حال کر رکھا ہے۔ اور اپنا ڈر ظاہر کیا کہ اگر تم مشرکانہ حرکت اور ظالمانہ روش سے باز نہ آؤ گے تو تمھاری یہ آسودہ حالی بدحالی میں بدل جائے گی۔ اور قیامت والے دن تم عذاب سے نہ بچ سکو گے۔ گھیرنے والے دن سے مراد اس دن کوئی گناہ گار مواخذہ الٰہی سے بچ سکے گا نہ بھاگ کر کہیں چھپ سکے گا۔