سورة ھود - آیت 79

قَالُوا لَقَدْ عَلِمْتَ مَا لَنَا فِي بَنَاتِكَ مِنْ حَقٍّ وَإِنَّكَ لَتَعْلَمُ مَا نُرِيدُ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

انہوں نے کہا، تم جانتے ہو کہ ہمیں تمہاری بیٹیوں (٦٥) کی کوئی خواہش نہیں ہے اور ہم جو چاہتے ہیں اس کا تمہیں خوب پتہ ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی اس قوم کا مزاج اس قدر بگڑ چکا تھا کہ حلال کام سے فائدہ اُٹھانے میں ان کی دلچسپیاں ہی ختم ہو گئی تھیں۔ ان کی ساری دلچسپیاں اغلام بازی جیسے مکروہ حرام اور خلاف فطرت فعل پر ہی مرکوز ہو کر رہ گئی تھیں۔اور جب کوئی قوم حرام کاموں کی نہ صرف عادی ہو جائے بلکہ اس میں دلچسپی لینے اور فخر محسوس کرنے لگے اور ایسی قوم کا علاج یہی ہے کہ اسے صفحہ ہستی سے نیست و نابود کرکے اللہ کی سرزمین کو ایسی نجاست سے پاک کر دیا جائے۔