وَتِلْكَ عَادٌ ۖ جَحَدُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ وَعَصَوْا رُسُلَهُ وَاتَّبَعُوا أَمْرَ كُلِّ جَبَّارٍ عَنِيدٍ
اور یہ قوم عاد (٤٦) کے لوگ تھے، انہوں نے اپنے رب کی آیتوں کا انکار کردیا اور اس کے رسول کی نافرمانی کی، اور ہر سرکش و نافرمان کے حکم کی اتباع کی۔
قوم عاد کی طرف صرف ایک نبی ہود علیہ السلام ہی بھیجے گئے تھے۔ یہاں پر یہ واضح کرنا مقصود ہے کہ ایک رسول کی تکذیب گویا تمام رسولوں کی تکذیب ہے۔ کیونکہ تمام رسولوں پر ایمان رکھنا ضروری ہے۔ ایک مطلب یہ بھی ہے کہ یہ قوم اپنے کفر و انکار میں اتنی آگے بڑھ چکی تھی کہ ہود علیہ السلام کے بعد اگر ہم متعدد رسول بھی اس قوم میں بھیجتے تو بھی یہ ان سب کی تکذیب ہی کرتی۔ یہ قوم قد آور، مضبوط اور شہ زور قوم تھی، اللہ کی آیات کے انکار سے جو سزا ان کو ملی، اس کے تباہ شدہ کھنڈر کو دیکھ کر ان سے عبرت حاصل کرو، یہ انھی کی بات مانتے رہے جو ان میں ضدی اور سرکش تھے انھی کی پیروی کرتے رہے۔