سورة البقرة - آیت 145

وَلَئِنْ أَتَيْتَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ بِكُلِّ آيَةٍ مَّا تَبِعُوا قِبْلَتَكَ ۚ وَمَا أَنتَ بِتَابِعٍ قِبْلَتَهُمْ ۚ وَمَا بَعْضُهُم بِتَابِعٍ قِبْلَةَ بَعْضٍ ۚ وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءَهُم مِّن بَعْدِ مَا جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ ۙ إِنَّكَ إِذًا لَّمِنَ الظَّالِمِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اگر آپ اہل کتاب کے سامنے تمام نشانیاں (215) پیش کردیں گے، تب بھی وہ آپ کے قبلہ کو نہ مانیں گے، اور نہ آپ ان کے قبلہ کو مانیں گے (216) اور نہ وہ لوگ ایک دوسرے کے قبلہ کو ماننے (217) والے ہیں، اور اگر آپ نے (اللہ کی طرف سے) آپ کے پاس علم آجانے کے بعد ان کی خواہشات (218) کی اتباع کی تو بے شک آپ ظالموں (219) میں سے ہوجائیں گے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اہل کتاب کے قبلے بھی مختلف ہیں یہود کا قبلہ تو صخرہ بیت المقدس ہے ۔ بیت المقدس کو حضرت سلیمان نے حضرت ابراہیم علیہ السلام سے تیرہ سو سال بعد تعمیر کیا تھا اور عیسائیوں کا قبلہ بیت المقدس کی شرقی جانب ہے ۔یہودی خواہش پرست تھے اور وہ نہیں چاہتے تھے کہ قبلہ بدل جائے ۔دونوں گروہ ایک قبلے پر متفق نہیں ہوتے تھے اس لیے یہ توقع نہیں رکھتے تھے کہ مسلمان ایک قبلے پر متفق ہوں اور وہ ان کی طرف داری کریں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو وحی الٰہی کے پابند تھے اس لیے انھیں حکم دیا گیا کہ جو علم ہم نے آپ کو دیا ہے اس پر سختی سے کاربند رہیں اور اُمت کو تنبیہ کی گئی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے سے اللہ کا جو حکم تمہیں مل رہا ہے اس پر پورا یقین رکھو اور اسی کے مطابق عمل کرو اگر تم یہود کو خوش کرنے کی کوشش کرو گے تو تمہارا شمار ظالموں میں ہوگا۔