قَالَ رَبِّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ أَنْ أَسْأَلَكَ مَا لَيْسَ لِي بِهِ عِلْمٌ ۖ وَإِلَّا تَغْفِرْ لِي وَتَرْحَمْنِي أَكُن مِّنَ الْخَاسِرِينَ
نوح نے کہا، میرے رب ! میں تیرے ذریعہ اس بات سے پناہ مانگتا ہوں (٣٥) کہ تجھ سے کوئی ایسا سوال کروں جس کا مجھے کوئی علم نہیں، اور اگر تو نے مجھے معاف نہ کیا اور مجھ پر رحم نہ کیا تو میں گھاٹا اٹھانے والوں میں سے ہوجاؤں گا۔
نوح علیہ السلام کی مغفرت کی درخواست: حضرت نوح علیہ السلام آخر ایک انسان تھے، بشری تقاضا سے مجبور ہر کر انھوں نے سوال کر دیا۔ مگر انبیاء کی تمام تر زندگی چونکہ اُمت کے لیے بطور نمونہ ہوتی ہے۔ اس لیے چھوٹی چھوٹی لغزشوں پر بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے گرفت ہوتی ہے اور اس نمونہ کو پاک صاف بنایا جاتا ہے اور یہی عصمت انبیا کا مفہوم ہے۔ چنانچہ نوح علیہ السلام کو جب اللہ کی تنبیہ پر اپنی اس لغزش کا احساس ہوا تو کانپ اٹھے اور فورا اللہ سے اس کی رحمت اور مغفرت کے طالب ہوئے۔