سورة ھود - آیت 45
وَنَادَىٰ نُوحٌ رَّبَّهُ فَقَالَ رَبِّ إِنَّ ابْنِي مِنْ أَهْلِي وَإِنَّ وَعْدَكَ الْحَقُّ وَأَنتَ أَحْكَمُ الْحَاكِمِينَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور نوح نے اپنے رب کو پکارا (٣٣) اور کہا، اے میرے رب ! میرا بیٹا میرے گھر والوں میں سے ہے، اور بیشک تیرا وعدہ برحق ہوتا ہے، اور تو سب سے بڑا حاکم ہے۔
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
بدکردار بیٹا بھی نبی کا اہل نہیں ہو سکتا: جب حضرت نوح علیہ السلام کے دیکھتے ہی دیکھتے ان کا بیٹا غرق ہو گیا تو آزردہ ہو گئے اور اللہ سے اس انداز میں التجا کی: ’’یا اللہ تیرا وعدہ تھا کہ میں تیرے اہل کو بچا لوں گا اور وعدہ بھی سچا اور تیرا فیصلہ بھی سب حاکموں سے بہتر، اور یہ غرق ہونے والا بھی تومیرے اہل میں سے ہی تھا پھر اس کے غرق کرنے میں کیا حکمت تھی۔