سورة ھود - آیت 35
أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ ۖ قُلْ إِنِ افْتَرَيْتُهُ فَعَلَيَّ إِجْرَامِي وَأَنَا بَرِيءٌ مِّمَّا تُجْرِمُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
کیا کفار کہتے ہیں کہ محمد نے یہ قرآن اپنی طرف سے گھڑ لیا ہے، آپ کہیے کہ اگر میں نے اس قرآن کو گھڑا ہے تو اپنے جرم کا میں ذمہ دار (٢٤) ہوں، اور میں تمہارے جرائم سے بری ہوں۔
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
بعض مفسرین کے نزدیک یہ مکالمہ قوم نوح علیہ السلام اور حضرت نوح علیہ السلام کے درمیان ہوا اور بعض کا خیال ہے کہ یہ جملہ معترضہ کے طور پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور مشرکین کے درمیان ہونے والی گفتگو ہے مطلب یہ ہے کہ اگر یہ قرآن میرا گھڑا ہوا ہے۔ او رمیں اسے اللہ کی طرف منسوب کرنے میں جھوٹا ہوں تو یہ میرا جرم ہے۔ اس کی سزا بھی میں ہی بھگتوں گا لیکن تم جو کچھ کر رہے ہو، جس سے میں بری الذمہ ہوں اس کا بھی تمھیں پتہ چل جائے گا کیا اس کی بھی تمھیں کچھ فکر ہے۔