سورة ھود - آیت 21
أُولَٰئِكَ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو خسارے میں ڈال دیا اور ان کی تمام افترا پردازیاں ان کے کام نہ آئیں۔
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
یہاں افترا پردازیوں سے مراد وہی سستی نجات کے عقیدے ہیں جنھیں انھوں نے گھڑ لیا تھا یعنی بت اور اللہ کے شریک، پیرو مشائخ، اولیاء اللہ کہ یہ ہمیں اللہ کی گرفت اور باز پُرس سے بچا لیں گے۔ آج و ہ ان کے کسی کام نہ آئیں گے بلکہ نظر بھی نہ آئیں گے اور نقصان پہنچائیں گے وہ ان کے دشمن ہو جائیں گے اور صاف مکر جائیں گے اور کُھلے طور پر انکار کردیں گے کہ ان مشرکوں نے انھیں پوجا جب اس قسم کے لوگ قیامت کی ہولناکیوں اور دربار الٰہی میں شہادتوں کی بنا پر تحقیق جرائم کا نقشہ دیکھیں گے تو ایسے سب عقائد از خود ان کے ذہن سے محو ہو جائیں گے۔