قُلِ انظُرُوا مَاذَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ وَمَا تُغْنِي الْآيَاتُ وَالنُّذُرُ عَن قَوْمٍ لَّا يُؤْمِنُونَ
آپ کہیے کہ ذرا غور (٦٥) تو کرو کہ آسمانوں اور زمین میں کیا کچھ ہے، اور جو ایمان لانا نہیں چاہتے انہیں اللہ کی آیتیں اور دھمکیاں کام نہ آئیں گی۔
دعوت غور و فکر: جو لوگ اللہ کی نشانیوں میں غور و فکر کرتے ہیں تو آسمان و زمین کے اندر ان کے لیے بے شمار نشانیاں ہیں۔ آسمان پر چلتے پھرتے اور ٹھہرے ہوئے، کم زیادہ روشنی والے ستارے، سورج، چاند، رات، دن اور ان کا اختلاف، کبھی دن کی کمی، کبھی راتوں کا چھوٹا ہونا، آسمانوں کی بلندی، ان کا حسن و زینت اس سے بارش برسنا، بارش سے زمین کا ہرا بھرا ہوجانا۔ اس میں طرح طرح کے پھل پھول کا پیدا ہونا، اناج و کھیتی کا اُگنا، مختلف قسم کے جانوروں کا اس میں پھیلا ہونا، اسی پر سمندروں، دریاؤں کا بہنا، ان میں چھوٹی بڑی کشتیوں کا چلنا، یہ اس رب قدیر کی قدرتوں کے نشان، کیا تمھاری رہبری، اس کی توحید، اس کی جلالت اس کی عظمت، اس کی وحدت، اس کی عبادت، اس کی اطاعت، اس کی ملکیت کی طرف نہیں کرتے؟ جو لوگ غور و فکر کی بجائے ہٹ دھرمی، ضد اور تعصب سے کام لیتے ہیں درحقیقت ایسے بے ایمانوں کے لیے اس سے زیادہ نشانیاں بھی بے سود ہیں۔