سورة یونس - آیت 79

وَقَالَ فِرْعَوْنُ ائْتُونِي بِكُلِّ سَاحِرٍ عَلِيمٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

اور فرعون نے کہا (٥٤) کہ میرے پاس تمام ماہر جادوگروں کو حاضر کرو۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

سورہ اعراف، سورہ طٰہٰ، سورہ شعراء اور اس سورت میں بھی فرعونی جادوگروں اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کے درمیان ہونے والے مقابلہ کا ذکر کیا گیا ہے تائید الٰہی حق وباطل کے ساتھ: فرعون نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے معجزے کا مقابلہ کرنے کی ٹھان لی۔ اس نے جادوگروں اور شعبدہ بازوں کو اکٹھا کیا۔ جب جادوگر اپنی شعبدہ بازیاں دکھلا چکے، اور ان کی پھینکی ہوئی رسیاں اور لاٹھیاں لوگوں کو سانپوں کی طرح حرکت کرتی نظر آنے لگیں جس سے سب لوگ ڈر بھی گئے او رمتاثر بھی ہو گئے تو اس وقت حضرت موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ جو کچھ تم نے پیش کیا ہے یہ فی الواقع جادو ہے۔ اور جو میں پیش کر رہا ہوں وہ اللہ کا عطا کردہ معجزہ ہے۔ جو تمھاری ان شعبدہ بازیوں کا خاتمہ کر دے گا اور جب حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنا عصا پھینکا تو اس نے ساری شعبدہ بازیوں کو آن واحد میں ختم کر دیا۔ اللہ فسادیوں کے کام کو سنوارا نہیں کرتا۔ اور یہ جادوگر بھی مفسدین ہی تھے جنھوں نے محض دنیا کمانے کے لیے جادوگری کا فن سیکھا ہوا تھا۔ اور جادو کے کرتب دکھا کر لوگوں کو بے وقوف بناتے تھے۔ اللہ تعالیٰ ان کے اس عمل فساد کو کس طرح سنوار سکتا تھا؟ ابن ابی حاتم میں ہے۔ حضرت لیث بن ابی سلیم فرماتے ہیں: ’’مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ ان آیتوں میں اللہ کے حکم سے جادو کی شفا ہے۔‘‘ سورہ یونس۸۱سے ۸۳، سورہ الاعراف۱۱۸، سورہ طٰہٰ۶۹۔‘‘