سورة یونس - آیت 69

قُلْ إِنَّ الَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ لَا يُفْلِحُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

آپ کہہ دیجیے کہ بیشک جو لوگ اللہ پر جھوٹ بہتان باندھتے ہیں وہ کامیاب نہیں ہوں گے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

افترا کے معنی جھوٹی با ت کہنے کے ہیں۔ اور یہ افترا پردازگروہ ہر کامیابی سے محروم ہے۔ اس سے واضح ہے کہ کامیابی سے مراد آخرت کی کامیابی ہے۔ یعنی اللہ کے غضب اور اس کے عذاب سے بچ جانا ہے۔ محض دنیا کی عارضی خوشحالی کامیابی نہیں۔ جیسا کہ بہت سے لوگ کافروں کی عارضی خوشحالی سے مغالطے اور شکوک و شبہات کا شکار ہو جاتے ہیں اسی لیے آیت نمبر۷۰ میں فرمایا ہے کہ ’’یہ دنیا میں تھوڑا سا عیش کرلیں پھر ہمارے ہی پاس ان کو آنا ہے اور یہ دنیا کا عیش آخرت کے مقابلے میں بہت قلیل اور تھوڑا سا ہے۔ اس کے بعد انھیں عذاب شدید سے دو چار ہونا پڑے گا، اس لیے اس بات کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے کہ کافروں، مشرکوں اور اللہ کے نافرمانوں کی دنیاوی خوشحالی اور مادی ترقیاں، اس بات کی دلیل نہیں ہیں کہ یہ قومیں کامیاب ہیں اور اللہ تعالیٰ ان سے خوش ہے۔ یہ مادی کامیابیاں ان کی جہد مسلسل کا ثمرہ ہیں جو اسباب ظاہری کے مطابق ہر اس قوم کو ہو سکتی ہیں جو اسباب کو بروئے کار لاتے ہوئے ان کی طرح محنت کرے گی چاہے وہ مومن ہو یا کافر، اور یہ عارضی کامیابیاں اللہ کے قانون مہلت کا نتیجہ بھی ہو سکتی ہیں۔ آخر ایک وقت آئے گا جب یہ عذاب میں گرفتار ہو جائیں گے، سب کا لوٹنا اور سب کا اصلی ٹھکانہ تو ہمارے ہاں ہے۔