وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ كَأَن لَّمْ يَلْبَثُوا إِلَّا سَاعَةً مِّنَ النَّهَارِ يَتَعَارَفُونَ بَيْنَهُمْ ۚ قَدْ خَسِرَ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِلِقَاءِ اللَّهِ وَمَا كَانُوا مُهْتَدِينَ
اور جس دن اللہ انہیں جمع (٣٦) کرے گا، انہیں ایسا معلوم ہوگا کہ جیسے وہ دنیا یا برزخ میں دن کی صرف ایک گھڑی رہے تھے، آپس میں ایک دوسرے کو پہچانیں گے، یقینا خسارہ میں ہوں گے وہ لوگ جنہوں نے دنیا میں اللہ کی ملاقات کو جھٹلایا تھا، اور سیدھی راہ کو نہیں اپنایا تھا۔
قیامت کے دن کی مدت پچاس ہزار سال ہے اس کے مقابلہ میں انھیں اپنی زندگی یوں معلوم ہوگی کہ بس چند گھنٹے ہی دنیا میں گزارے تھے، وہ ایک دوسرے کو ایسے پہچانتے ہوں گے جیسے دنیا میں پہچانتے تھے مگر کوئی کسی کے کام نہ آسکے گا، ہر ایک کو بس اپنی اپنی پڑی ہوگی ایک دوسرے سے اپنے دکھ سکھ کے بھی روادار نہ ہوں گے بلکہ ایک دوسرے سے راہ فرار اختیار کرنے کی کوششیں کریں گے، جو اس دن کو جھٹلاتے رہے آج گھاٹے میں رہیں گے، ساری زندگی دنیا کی دلچسپیوں میں گزار دی اور آخرت کے اس دن کے لیے کوئی تیاری نہیں کی۔ (تیسیر القرآن)