سورة یونس - آیت 36

وَمَا يَتَّبِعُ أَكْثَرُهُمْ إِلَّا ظَنًّا ۚ إِنَّ الظَّنَّ لَا يُغْنِي مِنَ الْحَقِّ شَيْئًا ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِمَا يَفْعَلُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اکثر مشرکین صرف گمان (٣١) کی پیروی کرتے ہیں، بیشک گمان حق کو پانے کے لیے کچھ بھی کام نہیں آسکتا ہے، بیشک اللہ ان کے تمام کارناموں کی خوب خبر رکھتا ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

بات یہ ہے کہ یہ لوگ محض اٹکل پچو باتوں پر چلنے والے ہیں۔ دلیل اور برہان سے ہٹ گئے ہیں حالانکہ وہ جانتے ہیں کہ دلائل کے مقابلے میں اوہام و خیالات اور ظن و گمان کی کوئی حیثیت نہیں، حق کے سامنے وہ محض بے کار ہے۔ تمھیں اس سے کوئی فائدہ نہیں پہنچ سکتا۔ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کے اعمال سے باخبر ہے وہ انھیں پوری پوری سزا دے گا قرآن میں ظن، یقین اور گمان دونوں معنی میں استعمال ہوا ہے۔ بیان ظن گمان کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔ (ظن سے مراد کسی چیز کی بنیاد علم پر نہیں بلکہ گمان یا قیاس پر ہو) (تیسیر القران)