قُلْ هَلْ مِن شُرَكَائِكُم مَّن يَهْدِي إِلَى الْحَقِّ ۚ قُلِ اللَّهُ يَهْدِي لِلْحَقِّ ۗ أَفَمَن يَهْدِي إِلَى الْحَقِّ أَحَقُّ أَن يُتَّبَعَ أَمَّن لَّا يَهِدِّي إِلَّا أَن يُهْدَىٰ ۖ فَمَا لَكُمْ كَيْفَ تَحْكُمُونَ
آپ پوچھیے کہ کیا تمہارے شرکاء میں سے کوئی ہے جو لوگوں کی حق کی طرف رہنمائی (٣٠) کرے، آپ کہے کہ صرف اللہ حق کی طرف رہنمائی کرتا ہے، کیا جو حق کی طرف رہنمائی کرتا ہے وہ زیادہ حقدار ہے کہ اس کی پیروی کی جائے یا جو رہنمائی نہیں کرتا ہے بلکہ محتاج ہے کہ اس کی رہنمائی کی جائے، تمہیں کیا ہوگیا ہے، کس طرح تم فیصلہ کرتے ہو۔
ہدایت صرف اللہ ہی دے سکتا ہے۔ کہو کیا تمھارے معبود کسی بھٹکے ہوئے کی رہبری کر سکتے ہیں؟ یہ بھی ان کے بس کی بات نہیں بلکہ یہ بھی اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ ہادی برحق ہی گمراہوں کو راستہ دکھاتا ہے اس کے سوا کوئی ہادی نہیں، پس جو اندھا اور برا ہو اس کی تابعداری ٹھیک ہے یا اس کی اطاعت اچھی ہے جو سچا ہادی، مالک کُل اور قادر کل ہو؟ تمھاری عقلوں کو کیا ہو گیا ہے۔ کہ خالق ومخلوق کو برابر ٹھہرائے جا رہے ہو۔ نیکی چھوڑ کر بدی میں جا گرے۔ توحید سے ہٹ کر شرک میں پھنس گئے جبکہ ان دلائل کا تقاضا یہ ہے کہ صرف اسی ایک اللہ کو معبود مانا جائے اور عبادت کی تمام قسمیں صرف اسی کے لیے خاص مانی جائیں۔ (تیسیر القرآن)