سورة البقرة - آیت 132

وَوَصَّىٰ بِهَا إِبْرَاهِيمُ بَنِيهِ وَيَعْقُوبُ يَا بَنِيَّ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَىٰ لَكُمُ الدِّينَ فَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور یہی وصیت ابراہیم (١٩٤) نے اپنے بیٹوں کو اور یعقوب نے (اپنے بیٹوں کو) کی، کہ اے میرے بیٹو، اللہ نے تمہارے لیے دین اسلام کو اختیار کرلیا ہے، اس لیے جب مرو تو اسلام کی حالت میں مرو

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اس آیت میں اللہ رب العزت نے بطور خاص سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے پوتے یعقوب کا ذکر فرمایا اسی لیے کہ سوائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے باقی تمام انبیاء انھیں کی اولاد سے تھے۔ اور بنی اسرائیل بھی انھیں کی اولاد تھے۔ اللہ تعالیٰ نے بتایاکہ نبی کس طرح اپنی اولاد سے محبت رکھتے تھے اور انھیں مرتے دم تک صحیح راستہ پر رہنے كی تعلیم دیتے تھے۔سورۂ زخرف میں ارشاد ہے: ﴿وَ جَعَلَهَا كَلِمَةًۢ بَاقِيَةً فِيْ عَقِبِهٖ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُوْنَ﴾(الزخرف: ۲۸) ’’اور ابراہیم علیہ السلام اس کو اپنی اولاد میں بھی باقی رہنے والی بات قائم کر گئے تاکہ لوگ شرک سے باز آتے رہیں۔‘‘