سورة التوبہ - آیت 127

وَإِذَا مَا أُنزِلَتْ سُورَةٌ نَّظَرَ بَعْضُهُمْ إِلَىٰ بَعْضٍ هَلْ يَرَاكُم مِّنْ أَحَدٍ ثُمَّ انصَرَفُوا ۚ صَرَفَ اللَّهُ قُلُوبَهُم بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا يَفْقَهُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جب کوئی سورت نازل کی جاتی ہے تو ایک دوسرے کی طرف دیکھتے (١٠١) ہیں، اور اشاروں میں پوچھتے ہیں کہ کیا کوئی تمہیں دیکھ رہا ہے، پھر لوٹ جاتے ہیں، اللہ نے ان کے دلوں کو حق قبول کرنے سے پھیر دیا ہے اس لیے کہ وہ قطعی طور پر بے سمجھ لوگ ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وحی سنانا : جب کوئی سورت نازل ہوتی تو بسا اوقات نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسلمانوں کو مسجد میں بلاکر بطور خطبہ انھیں یہ سورت سنایا کرتے۔ منافق بھی مجبوراً ایسی مجلس میں شامل ہوتے تاکہ انھیں مسلمان سمجھا جائے اور انکی حاضری لگ جائے۔ مگر زیادہ دیر تک وہاں بیٹھنا برداشت نہ کرسکتے تھے اور چاہتے تھے کہ حاضری لگواکر فوراً مسلمانوں سے نظریں بچا کر یہاں سے نکل جائیں، جب انھوں نے رشد و ہدایت کی مجلسوں سے یوں بھاگنا شروع کیا تو اللہ نے بھی ان کے دلوں کو ویسا ہی بنادیا۔ یعنی آیات الٰہی پر غورو و تدبر نہ کرنے کی وجہ سے اللہ نے ان کے دلوں کو خیر و ہدایت سے پھیر دیا۔