سورة التوبہ - آیت 112

التَّائِبُونَ الْعَابِدُونَ الْحَامِدُونَ السَّائِحُونَ الرَّاكِعُونَ السَّاجِدُونَ الْآمِرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّاهُونَ عَنِ الْمُنكَرِ وَالْحَافِظُونَ لِحُدُودِ اللَّهِ ۗ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

وہ مومنین توبہ (٩٠) کرنے والے، عبادت کرنے والے، اللہ کی تعریف کرنے والے، اللہ کے دین کی خاطر زمین میں چلنے والے، رکوع کرنے والے، سجدہ کرنے والے، بھلائی کا حکم دینے والے اور برائی سے روکنے والے اور اللہ کے حدود کی حفاظت کرنے والے ہیں اور آپ مومنوں کو خوشخبری دے دیجیے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

مومنوں کی صفات: سچے مومن جو غزوہ تبوک سے پیچھے رہ گئے تھے۔ انھوں نے کیسے اورکس طرح سچے دل سے توبہ کی، گویا کہ بعض اوقات سچے مومن بھی بہ تقاضائے بشریت اس معاہدہ بیع کو بھول جاتے ہیں، پھر جب انھیں اپنی غلطی کا احساس ہوتا ہے تو فوراً اللہ کی طرف رجوع کرتے اور توبہ استغفار کرتے رہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہی مومنوں کی صفات بیان فرمارہے ہیں کہ وہ توبہ کرنے والے برائیوں کو چھوڑنے والے، اپنے رب کی عبادت پر جمے رہتے ہیں ہر قسم کی عبادتوں قولی و فعلی کی حفاظت کرتے ہیں، قولی عبادت میں افضل اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا ہے جسے وہ ہرو قت کرتے رہتے ہیں اور فعلی عبادت میں افضل عبادت روزہ ہے۔ اس لیے وہ اسے بھی اچھائی کے ساتھ رکھتے ہیں، یعنی کھانے پینے اور جماع کو ترک کردیتے ہیں رکوع و سجود یعنی نماز کے پابند ہیں۔ اللہ کی حدوں کو پامال نہیں کرتے۔ بلکہ ان کی حفاظت کرنے والے ہیں ایسے ہی کامل مومن خوشخبری کے مستحق ہیں یہی بات قرآن میں بار بار فرمائی گئی (اٰمِنُوْ وَعَمِلُو الصّٰلِحٰتِ) یہاں اعمال صالحہ کی قدرے تفصیل بیان کردی گئی ہے