سورة البقرة - آیت 127

وَإِذْ يَرْفَعُ إِبْرَاهِيمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَيْتِ وَإِسْمَاعِيلُ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا ۖ إِنَّكَ أَنتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور (یاد کرو) جب ابراہیم (علیہ السلام) بیت اللہ کی بنیادیں اٹھا رہے تھے، اور اسماعیل بھی، اور دعا (١٨٩) کرتے تھے کہ اے ہمارے رب، اس عمل کو ہماری طرف سے قبول فرما لے، بے شک تو بڑا سننے والا اور جاننے والا ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یہ آزمائشوں کا سفر تھا حضرت ابراہیم نے ہجرت کی ، گھر بار چھوڑا، وطن چھوڑا، بڑھاپے کی اولاد کو بے آب و گیاہ علاقے میں چھوڑ دیا۔ اللہ کے سوا کوئی سہارا نہیں تھا اللہ نے جب انھیں چن لیا تو بلند مقام پر لے آیا۔ بھڑکتی آگ کو ٹھنڈا کردیا (سعی کرنا بی بی حاجرہ کی یادگار ہے)۔حضرت ابراہیم نے اتنی بڑی آزمائشوں کے باوجود ایک بار بھی شکوہ نہیں کیابلکہ خانہ کعبہ کی تعمیر کا حکم ملنے پر ایک ایک پتھر لگاتے ہوئے دعا کرتے رہے کہ الٰہی ہماری یہ خدمت قبول فرما۔ بلاشبہ تو ہی سب کی سننے والا اور جاننے والا ہے۔