سَيَحْلِفُونَ بِاللَّهِ لَكُمْ إِذَا انقَلَبْتُمْ إِلَيْهِمْ لِتُعْرِضُوا عَنْهُمْ ۖ فَأَعْرِضُوا عَنْهُمْ ۖ إِنَّهُمْ رِجْسٌ ۖ وَمَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ
جب تم لوگ ان کے پاس لوٹ کر پہنچو گے تو وہ تمہارے سامنے اللہ کی قسم کھائیں گے تاکہ تم لوگ انہیں کچھ نہ کہو، تو تم لوگ انہیں کچھ نہ کہو، وہ ناپاک لوگ ہیں، اور ان کا ٹھکانا جہنم ہے، ان گناہوں کے بدلے میں جو وہ کرتے تھے۔
قسمیں کھانے کا مقصد: یعنی جب تمہارے لوٹنے پر اپنے عذر پیش کرکے اپنے بیان پر قسمیں کھانے لگیں تو ان سے سوالات کرکے تحقیق شروع نہ کردینا۔ وہ عذر سوالات کے لیے نہیں بلکہ اس لیے پیش کر رہے ہیں کہ آپ ان سے درگزر کریں۔ پس آپ ان سے اعراض ہی کریں اور ان کو ان کے حال پر چھوڑ دو۔ یہ لوگ اپنے عقائد و اعمال کے لحاظ سے پلید ہیں۔ انھوں نے جو کچھ کیا ہے اسکا بدلہ جہنم ہی ہے۔ ان کی خواہش صرف آپ کو راضی کرنا ہے اور اگر آپ ان سے راضی ہوبھی جاؤ تو اللہ ان بدکاروں سے کبھی راضی نہیں ہوگا۔